Big blow to Netanyahu Palestine victory

 

مسلم ملکوں کے سربراہان صدر ٹرمپ سے ملاقات کے لیے پہنچ گئے پاکستان کے وزیراعظم یہ محمد شہباز شریف اور وزیراعظم بھی شریک ہوں گے مسلم ملکوں کے سربراہان اور صدر ٹرمپ کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں بات چیت ہو گی امریکی صدر غذا میں جنگ بندی کے بارے میں تجاویز پیش کریں گے ملاقات میں قطر سعودی عرب انڈونیشیا پاکستان دبئی اور اس کے علاوہ اور بھی مختلف مسلم ممالک نے شرکت کی ہے

پاکستان کا وزیراعظم محمد شہباز شریف کہتے ہیں کہ امریکہ کے وزیراعظم امن کے پیروکار ہیں شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت جنگ میں صدر ٹرمپ کا اہم کردار ہے انہوں نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مسلم ممالک غزہ میں اپنی فوجیں بھیجے تاکہ غزہ میں امن پیدا ہو سکے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ فلسطین کو ایکسیپٹ کرنا حماس کے لیے بہت بڑا انعام ہوگا فلسطین کی ریاست میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہے صدر ٹرمپ کا اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے یہ کہنا تھا کہ اب فلسطین میں جنگ بند ہو جانی چاہیے تاکہ وہ بھی امن کا سانس لیں اس میں مسلم ملکوں کا ایک اہم کردار ہونا چاہیے تاکہ وہ فلسطین کی مدد کر سکیں اور امن اور سکون پیدا ہو سکے فلسطین میں اس کے علاوہ صدر ٹرمپ نے بھارت پر بھی کڑی تنقید کی ہے ان کا کہنا تھا کہ بھارت روسی تیل خرید کر پیوٹن کو مضبوط کر رہا ہے فرانسی صدر کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ غزہ میں جنگ بند کروا کر ہی نوبل پرائز حاصل کر سکتے ہیں مزید ان کا یہ کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا مقصد نوبل پرائز حاصل کرنا ہے جو کہ غزہ میں جنگ بند کروا کر ہی حاصل کیا جا سکتا ہے مغرب نے اسرائیل بنانے کی غلطی تسلیم کر لی برطانیہ کے بعد فرانس نے بھی فلسطین کو تسلیم کر لیا سعودی عرب اور فرانس کا اقوام متحدہ میں دور یا ستی حل کانفرنس اس کے علاوہ ساتھ یورپی ممالک نے بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے برطانیہ نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا ایک بار پھر اعلان کیا ہے وہاں پر جوش و خروش اور تالیاں بجائی گئی وزیر خارجہ نے ہتھوڑی مار کر خیر مقدم کیا اس وقت فلسطین کو تسلیم کرنے والے ملکوں کی تعداد ڈیڑھ سو ہو چکی ہے سانس کے صدر نے اعلان حماس کو شکست قرار دیا اور کہا کہ اب اس جنگ کو ختم کر دیا پاکستان نے بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کا مکمل طور پر اعلان کر دیا ہے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کر کے ہی اس میں امن پیدا کیا جا سکتا ہے اس وقت فلسطین میں امن نے اسی طرح سے پیدا ہوگا کہ ہر ملک فلسطین کی مدد کے لیے ہمیشہ تیار رہے اور اس کام کے لیے اسلامی ملکوں کا ایک دوسرے کے ساتھ اچھے تعلقات کا ہونا بہت ضروری ہے تاکہ فلسطین اسرائیل کے ظلم سے بچ سکے اور ایک امن اور پرسکون والی زندگی گزارے

Post a Comment

0 Comments